وہ خدا ہے کہ وہ خدا نہیں ہے
اب مرا عشق سوچتا نہیں ہے
تُو اٹھاتا ہے یا اُٹھائوں نقاب
مجھ میں اب اور حوصلہ نہیں ہے
تُوجو کہتا ہے اُس پہ شک ہے مجھے
تُو ابھی آگ میں جلا نہیں ہے
بات مجبوریوں کی مانی گئی
یعنی کوئی بھی بے وفا نہیں ہے
وہ دعا ہوں جو ہو چکی ہے قبول
ا ب مجھے کوئی مانگتا نہیں ہے